جنریشن اسکول کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کیلیے سفارش اور دباؤ

صفدر رضوی  جمعـء 30 نومبر 2018
 22ہزارماہانہ فیس پر جنریشن اسکول کورجسٹریشن دیناوالدین کے ساتھ ناانصافی ہوگی، افسران۔ فوٹو: فائل

 22ہزارماہانہ فیس پر جنریشن اسکول کورجسٹریشن دیناوالدین کے ساتھ ناانصافی ہوگی، افسران۔ فوٹو: فائل

 کراچی: صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے غیرقانونی طورپرفیس میں اضافہ کرنے والے نجی اسکولوں کے خلاف رجسٹریشن معطلی کی کارروائی نے ایک دلچسپ موڑلے لیاہے اورکراچی کے کچھ معروف نجی اسکولز نے عدالت میں 2دسمبرکومتوقع سماعت سے قبل محکمہ اسکولز ایجوکیشن سے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلیے سفارش اور دباؤ کے حربے استعمال کرنا شروع کردیے ہیں۔

صوبائی سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن قاضی شاہد پرویزکی زیرصدارت ایک اجلاس ان کے دفترمیں منعقدہواجس میں ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز کے متعلقہ افسران کے ساتھ ساتھ جنریشن اسکول کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور اجلاس میں کافی عرصے سے بغیررجسٹریشن کے کام کرنے والے جنریشن اسکول کوموجودہ ’’فیس اسٹرکچر‘‘پرہی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کے لیے دلائل بھی دیے جس پر کچھ دیرکے لیے سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن قائل بھی ہوگئے۔

’ایکسپریس‘کوذرائع نے بتایاکہ اس سلسلے میں سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویزکواسلام آباد سے ایک بااثرخاتون نے فون کرکے جنریشن اسکول کورجسٹریشن سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کی سفارش کی تھی جس کے بعدمذکورہ اجلاس بلایاگیاتھاتاہم اس اجلاس کی کارروائی سے والدین کوان کے جائزحقوق دلانے اورعدالتی احکام پر عملدرآمد کے لیے پالیسی بنانے والے صوبائی وزیرتعلیم سردارعلی شاہ کولاعلم رکھاگیا۔

اجلاس میں شریک جنریشن اسکول کے نمائندوں کاکہناتھاکہ وہ ایک بڑے کیمپس میں معیاری تعلیم دے رہے ہیں اور ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنزکے افسران اسکول کورجسٹریشن سرٹیفیکیٹ دینے میں مسلسل پس وپیش سے کام لے رہے ہیں جبکہ رواں ماہ ایک خط کے ذریعے اسکول کوفیسوں کی واپسی تک رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ نہ دینے کابھی عندیہ دیاگیاہے جس سے اسکول کے کام میں رکاوٹ پیداہورہی ہے جس پر سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن قاضی شاہد پرویزنے ابتدا میں ڈائریکٹوریٹ کے افسران کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ اگررجسٹریشن سرٹیفیکیٹ جاری کردیاجائے تواس میں کیاحرج ہے۔

ڈائریکٹوریٹ کے افسران نے اس موقع پر موقف اختیارکیاکہ اسکول کی جانب سے سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن کے سامنے جس طرح معاملہ پیش کیاجارہاہے ایسانہیں ہے، معاملہ رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ کانہیں بلکہ فیسوں میں اضافے کاہے ڈائریکٹوریٹ اضافی فیس کے بغیرپرانے فیس اسٹرکچرپرہی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ جاری کرسکتاہے جب جنریشن اسکول کی فیس 14ہزارکے لگ بھگ تھی تاہم انتظامیہ جس فیس اسٹرکچرپررجسٹریشن سرٹیفیکیٹ مانگ رہی ہے یہ فیس اب 22ہزارکے قریب ہے موجودہ فیس اسٹرکچرکے ساتھ جنریشن اسکول کورجسٹریشن سرٹیفیکیٹ دینا والدین کے ساتھ سراسرناانصافی ہوگی۔

’ایکسپریس‘نے اس معاملے پر سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن قاضی شاہد پرویزسے ان کاموقف جاننے کے لیے رابطے کی کوشش کی تاہم وہ فون اٹھانے سے گریزاں رہے، ایس ایم ایس کے ذریعے ان کاموقف لینے کی بھی کوشش کی گئی تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

جنریشن اسکول کاموقف جاننے کے لیے اسکول کی ایڈمنسٹریٹر مسزظفر سے بھی رابطہ کیا گیا تاہم ان کاکہناتھاکہ وہ اس وقت گھرپرہیں اوراس معاملے پرکوئی جواب نہیں دیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔