- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا فائز عیسیٰ اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
ڈپریشن کی دوائیں بھی بیکٹیریا میں اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت بڑھا رہی ہیں
برسبین: آسٹریلوی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ ڈپریشن کے علاج میں عام استعمال ہونے والی دوائیں بھی جرثوموں میں اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت بڑھا کر انہیں غیرمعمولی طور پر مضبوط بنا رہی ہیں۔ اگرچہ ماضی میں ڈپریشن کی دواؤں (اینٹی ڈپریسینٹس) کے مختلف منفی اثرات سامنے آتے رہے ہیں مگر اِن کا تعلق انسان کی دماغی اور جسمانی صحت ہی سے تھا۔ لیکن یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب ان کا تعلق جرثوموں (بیکٹیریا) میں اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت سے بھی دیکھنے میں آیا ہے۔
برسبین، آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوینزلینڈ میں ’’ایڈوانسڈ واٹر مینیجمنٹ سینٹر‘‘ سے وابستہ جیانہوا گوو اور ان کے ساتھیوں نے ’’ای کولائی‘‘ نامی جرثومے پر تحقیق کے دوران یہ تشویشناک دریافت کی ہے۔ کئی ماہ تک جاری رہنے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ ڈپریشن کی عام اور مقبول دواؤں میں شامل ایک اہم مرکب ’’فلوکسیٹائن‘‘ (fluoxetine) سے صرف تیس دن تک سامنا ہونے پر جرثوموں میں انتہائی مؤثر اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت میں 5 کروڑ گنا تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ یقیناً یہ بہت خطرے کی بات ہے۔
البتہ، تجربہ گاہ کے ماحول میں یہ تحقیق صرف ای کولائی بیکٹیریا پر کی گئی ہے جبکہ ابھی اسے دیگر اقسام کے جرثوموں پر، خاص کر بیماریاں پھیلانے والے جراثیم پر آزمایا جانا باقی ہے۔
واضح رہے کہ قبل ازیں ماہرین کی یہی ٹیم ہینڈ واش اور ٹوتھ پیسٹ کے ایک عام جزو ’’ٹرائی کلوسان‘‘ پر تحقیق کرکے ثابت کرچکی ہے کہ اس کے باقاعدہ استعمال سے جراثیم میں اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت بڑھ جاتی ہے۔ البتہ، تازہ تحقیق کہیں زیادہ تشویشناک ہے کیونکہ اس سے ایک طرف تو یہ پتا چلتا ہے کہ فلوکسیٹائن کی حامل 11 فیصد دوائیں ہمارے جسم میں پہنچنے کے بعد بالکل بھی تبدیل نہیں ہوتیں تو دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جتنے لمبے عرصے تک جرثوموں کا سامنا فلوکسیٹائن سے رہے گا، جرثوموں میں اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت بھی اسی قدر بڑھتی جائے گی۔
اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’اینوائرونمنٹ انٹرنیشنل‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔