جی 20 سربراہی اجلاس: خاشقجی قتل کے بعد محمد بن سلمان کا پہلا بڑا سفارتی امتحان

G20

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں منعقد ہونے والا G20 سربراہی اجلاس سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے ایک بڑے سفارتی امتحان کے مترادف ہو گا۔

ستمبر میں استنبول کے سعودی قونصلیٹ میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد مختلف حلقوں سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ اس میں سعودی ولی عہد کس حد تک ملوث ہیں۔

برطانوی وزیرِ اعظم ٹریزا مے نے کہا ہے کہ وہ سعودی ولی عہد سے مل کر انھیں 'بہت واضح' پیغام دیں گی۔

انھوں نے کہا: 'خاشقجی کے بارے میں ہم مکمل اور شفاف تحقیقات چاہتے ہیں کہ وہاں اصل میں ہوا کیا، اور ہم اس کے ذمہ داروں کو جوابدہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

G20

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنبرطانوی وزیرِ اعظم ٹریزا مے نے کہا ہے کہ وہ سعودی ولی عہد سے مل کر انھیں 'بہت واضح' پیغام دیں گی

ٹرمپ، پوٹن ملاقات کیوں منسوخ ہوئی؟

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پوتن سے اپنی ملاقات منسوخ کر دی ہے، جس کی وجہ روس کی جانب سے یوکرین کے بحری جہازوں پر قبضہ کر لینا ہے۔

روس نے بحیرۂ اسود میں تین یوکرینی جہازوں پر قبضہ کر لیا تھا اور ان کے عملے کے 24 ارکان کو حراست میں لے لیا تھا۔ روس نے الزام لگایا تھا کہ وہ اس کے ممنوع علاقے میں گھس آئے تھے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات نہیں کریں گے کیوں روس نے جہاز اور عملے کے ارکان ابھی تک واپس نہیں کیے۔

G20

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پوتن سے اپنی ملاقات منسوخ کر دی ہے

صدر پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا: 'اگر ایسا ہے تو پھر صدر کے پاس پروگرام کے دوران دو فالتو گھنٹے ہوں گے کہ وہ اس کے حاشیے پر مفید ملاقاتیں کر سکیں۔'

جرمنی کی چانسلر آنگیلا میرکل نے اس بحران کا ذمہ دار روس کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر صدر پوتن سے بات کریں گی۔

G20

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنجرمنی کی چانسلر آنگیلا میرکل نے اس بحران کا ذمہ دار روس کو قرار دیا ہے

چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ میں مزید شدت

دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ میں تخفیف کی امید ماند پڑ گئی ہے، بلکہ الٹا اس میں تیزی آنے کا خدشہ ہے۔

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ 200 ارب ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات پر عائد محصول منصوبے کے مطابق بڑھا دیے جائیں گے۔

انھوں نے 267 ارب ڈالر مالیت کی دوسری روسی درآمدات پر بھی محصول عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چین تو معاہدہ کرنا چاہتا ہے لیکن میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔

People gather near the "Baby Trump" balloon ahead of the G20 leaders summit, in front of the Congress building in Buenos Aires, Argentina, 29 November

،تصویر کا ذریعہReuters

جی 20 ہے کیا؟

یہ ایک ایسا گروپ ہے جس میں دنیا کے 19 امیر ملک نیز یورپی یونین شامل ہیں۔ ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، انڈیا، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ اس کے ارکان ہیں۔

جمعے کو ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس ہونے والے اس دو روزہ سربراہی اجلاس میں 'شفاف اور پائیدار ترقی' پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

گذشتہ سال یہ اجلاس جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں منعقد ہوا تھا، تاہم اس دوران اس کے خلاف سخت مظاہرے ہوئے تھے۔

اس سال ممکنہ ہنگاموں سے نمٹنے کے لیے 20 ہزار سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔